ایف بی آرکاپراپرٹی پرعائد ٹیکس کی شِق 7-ای میں نرمی کااعلان

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اعلان کیا ہے۔کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کےسیکشن 7-ای کے مطابق بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں سمیت شہیدوں (پاکستان کی مسلح افواج کی خدمت میں مرنے والے افراد)، ان کے زیر کفالت افراد، جنگ میں زخمی ہونے والے اہلکاروں، سابق فوجیوں، یا حاضر سروس اہلکاروں کو الاٹ کی گئی غیر منقولہ جائیداد پر لاگونہیں ہوں گی۔ مسلح افواج اورحکومت کےاس لیے،ان زمروں میںآنےوالےبیچنےوالےیاٹرانسفرکرنےوالوں کے لیے،ٹرانسفرنگ اتھارٹی کوثبوت پیش کرنےکی شرائط بھی لاگونہیں ہوں گی۔

مزیدپڑھیں:پنجاب بھرمیں ۹سال بعدپراپرٹی اسیسمنٹ ٹیکس کی منظوری

ایف بی آر نے 2023 کا سرکلر نمبر 3 جاری کیا ۔جس کے تحت سیکشن 7-ای کی بہت سی شرائط میں نرمی کی ہے۔ بورڈ نے مختلف معاملات میں ان لینڈ ریونیو کمشنروں سے استثنیٰ کے سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کی ذمہ داری میں چھوٹ دی  ہے۔

ایف بی آر نے وضاحت کی ہے کہ اس سرکلر کا مقصد پراپرٹی کی فروخت اور منتقلی کے لین دین کو آسان  اور سودمندبنانا ہے ۔ مزیدواضح کیاگیاہےکہ کمشنرکی جانب سےسرٹیفکیٹ لازمی قراردینےوالی شرائط بھی بعض حالات میں لاگونہیں ہوگی۔

سرکلر کے مطابق،آرڈیننس کاسیکشن 7-ای مقامی اتھارٹیز،ڈویلپمنٹ اتھارٹیز،بلڈرزاورڈویلپرزکی زیرملکیت غیر منقولہ جائیدادپرلاگو نہیں ہو گا۔جو زمین کی ترقی اور تعمیرات کے لیے ہیں۔ یہ استثنیٰ اس شرط کےساتھ مشروطہے کہ ایسے ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ڈیزیگنیٹڈ نان فنانشل بزنس اینڈپروفیشنزکےساتھ رجسٹرڈہوں۔

تاہم، غیرمنقولہ جائیدادکی منتقلی کےلیےذمہ دار اتھارٹی فروخت /منتقلی کرنےوالےکی معلومات کےدرست ریکارڈکوبرقراررکھےگی۔ جس میں مخصوص حالات میں فروخت یا منتقل کی جانے والی جائیدادوں کے لیے متعلقہ دستاویزات شامل ہیں۔یہ ریکارڈشدہ ڈیٹاٹرانسفرنگ اتھارٹی کےذریعہ ریجنل ٹیکس آفس کےمتعلقہ چیف ساتھ باقاعدگی سےشیئر کیا جائے گا۔جس کادائرہ اختیاربیچنےوالے/منتقلی کرنےوالےپرہوگا۔

کیپیٹل سمارٹ سٹی اسلام آباد پرامن طرز زندگی کے لیے بہترین انتخاب ہوسکتا ہے۔

مزید برآں،سیکشن 7-ای کی دفعات جائیداد پراس کےحصول سال کےدوران لاگونہیں ہوتی ہیں۔اگر خریدار کی جانب سے سیکشن 236-کے کے تحت ٹیکس کی ادائیگی کی گئی ہو۔ ایسےمعاملات میں،جائیدادبیچنےوالے/منتقل کرنےوالےکوایک منفردسی پی آرنمبرکےساتھ کمپیوٹرائزڈ ادائیگی کی رسید (سی پی آر) فراہم کرنےکی ضرورت ہوگی۔ جس میں تفصیلات جیسےبیچنےوالےیامنتقل نام،سی این آئی سی نمبر،سیکشن سی-236 کےتحت اداکردہ ٹیکس،ادائیگی کی تاریخ اورٹیکس سال درج ہونالازم ہے۔

یاد رہے،موصول ہونے والی متعدد نمائندگیوں کی وجہ سے، ایف بی آر نے جائیداد کی فروخت یا منتقلی کے لیے سیکشن سیون-ای کے اطلاق سے متعلق آرڈیننس کے سیکشن سہ 236 کے ذیلی سیکشن (2-اے) کے نفاذ سے متعلق چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے یہ سرکلر متعارف کرایا ہے۔

مزید برآں، ایف بی آر نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ مذکورہ سرکلر کے مندرجات لاہور ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں آنے والے مقدمات پربھی  لاگو نہیں ہوں گے۔



Leave a Reply